سرکاری محکموں میں کیجول ملازمتوں  کا ریکٹ

388
ایک ،دو تین چار
کشمیر سنٹرل کو بجبہاڑہ کے کچھ گمنام کیجول مزدوروں کا فون آیا کہ حکام ان کی اجرت جاری نہیں کر رہے ہیں۔ پوچھ گچھ کرنے پر معلوم ہوا کہ 2004 میں جب پی ڈی پی اقتدار میں تھی، پہلگام میں وائلڈ لائف پارک تیار کیا گیااور اس وقت کے سیاسی آقاوں کی سفارش پر 17 کیجول  مزدور وہاں کام کر رہے تھے۔
لیکن جلد ہی،باندھ ٹوٹ گیا ، دروازے کھل گئے. برسوں کے دوران، زیادہ سے زیادہ لوگوں کو سیاستدانوں کی سفارش پر کیجول لیبر تعینات کیا گیا جن کی تعداد اب 17سے بڑھ کر 474ہوگئی ہے ۔ ان میں سے زیادہ تر لوگ کسی نہ کسی نجی  کام میں مصروف ہیں  کچھ دکانیں چلا رہے ہیںتو کچھ دوسرے کاروبار کر رہے ہیں۔
تنخواہ کی عدم ادائیگی سے متعلق ان کی شکایت کے بارے میں، متعلقہ افسر نے کشمیر سنٹرل کو بتایا: ہم ماہانہ بنیادوں پر حاضری لیتے ہیں اور وہاںحاضر مزدوں کے حق میں  معاوضہ جاری کرتے ہیں۔ جو یہاں کام ہی  نہیں کر رہے ان کو ہم معاوضہ کیوں دیں؟
ملازمت کے متلاشی مایوس نوجوانوں سے بھاری رقم وصول کی جاتی ۔
یہ واحد معاملہ نہیں ہے جہاں کچھ مزدور یا ملازمین سیاسی آقاوں کی سفارش پر کام کرتے تھے۔ کشمیر میں یہ کافی پرانا ریکٹ ہے۔ وادی میں تنازعے نے سیاست دانوں کو حوصلہ دیا کہ وہ لوگوں کو غیر قانونی طور پر منسلک کریں اور روزگار فراہم کرنے کیبدلے ان سے پیسے وصولیں۔جہاں ایک کی ضرورت تھی وہاں دس لوگوں کو تعینات کیا گیا۔نتیجہ جعلی تعیناتیوں کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوگیااور آج قریب ایک لاکھ ایسے افراد ہیں جو مختلف سرکاری محکموں میں کام کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
محکمہ جنگلات، پی ڈی ڈی، محکمہ زراعت، فشریز ، آر ڈی ڈی، پی ڈبلیو ڈی، محکمہ وائلڈ لائف، جل شکتی، محکمہ باغبانی وغیرہ ایسے لوگوں سے بھرے پڑے ہیں جو سیاسی آقاوں کی سفارش پر کیجول مزدوروں کے طور پر لگائے گئے تھے۔ خیال رہے کہ کیجول لیبروں کی یہ تعیناتی کاروبار کی شکل اختیار کرگیا تھا۔ سیاسی آقاوں کے دلال وہاں بھی نوکری دیتے تھے جہاں ایک بھی اسامی خالی نہیں ہوتی۔ نوکری فراہم کرنے کے بدلے یہ دلال پیسے کے عوض غریب  ،مجبور اور لاچار تعلیم یافتہ یا نیم خوانداہ غریب شخص سے سودا طے کرتے تھے ،ایسے لوگوں سے وعدہ کیا جاتا کہ انہیں 7برس بعد باضابطہ ریگولر کیا جائے گا۔
سرکاری نوکری  کے متلاشی ان غریب لوگوں نے خوشی خوشی یہ روزگار لیا، اس امید پر کہ سات سال بعد انہیں باقاعدہ سرکاری نوکری مل جائے گی۔ نوکری کے متلاشیوں سے موٹی رقم لینے کے بعد اگلی ڈیل ایسے افسران سے ہوتی تھی جو پیسوں کی خاطر لوگوں کو اپنے محکموں میں ایڈجسٹ کر لیتے تھے۔اس طرح، ہزاروں لوگوں نے سرکاری محکموں میں، خاص طور پر کیجول لیبر کے طور پر ملازمت حاصل کر لی۔ ان مزدوروں کو اول اول 89دنوں کے لیے کام پرلگایا گیا تھا۔ایک کے دن کے وقفے کے بعد اسی مدت کے لیے ان کی دوبارہ تعیناتی ہوئی۔ 89دنوں کی مختصر مدت مہینوں اور بعد میں برسوں تک بڑھ گئی۔
2001 میں ریگولرائزیشن کے بعد، ایک بار پھر کیجول  لیبروں کی تعداد میں اضافہ
2001 میں سابق ریاست جموں و کشمیر کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نے بڑی تعداد میں کیجول لیبروں کی ملازمتوں کو باقاعدہ بنایا تھا۔ جس عملے کو ریگولر کیا گیا ان میں وہ تمام کیجول ملازمین شامل تھے جو 2004 کے اختتام تک کام کر چکے تھے۔
کیجول مزدوروں کی تعداد پچھلی  مرتبہ ریگولرائز ہونے کے بعدسے تقریباً 61,000 ہو گئی ہے۔ اس میں جموں و کشمیر کے محکمہ صحت کو چھوڑ کر تمام محکموں میں کام کرنے والے کیجول مزدور شامل ہیں۔
ایک ریٹائرڈ ایگریکلچر ایکسٹینشن آفیسر نے کشمیر سینٹرل کو بتایا کہ ان کے محکمے نے ضرورت کی بنیاد پر بہت سیکیجول لیبروں کو کام پر لگایا ہے۔ “ہم اعلی حکام کو کیجول مزدوروں کو تعینات کرنے کی درخواست بھیجتے تھے۔ منظوری ملنے کے بعد، ہم جہاں ایک کی ضرورت ہوتی وہاں 2کو کام پر لگاتے تھے محض 89 دنوں کی مدت کے لیے۔ دیگر محکموں میں بھی ایسا ہی کیا گیا۔ ہم ایک دن کے وقفے کے بعد دوبارہ انہیں کام پر لگاتے ۔ ہمارے پاس سردیوں کے مہینوں میں ان مزدوروں کو جاری رکھنے کی منظوری نہیں تھی، لیکن پھر بھی ہم سردیوں کے مہینوں میں بھی ان کی حاضری بھیجتے  تھے۔ ہم سردیوں میں بھی ان کی اجرت جاری کرتے ہیں۔
صحت اور طبی تعلیم میں،نیشنل ہیلتھ مشن کے ساتھ کام کرنے والے بہت سے کارکن کیجول لیبر کی طرح ہیں۔ اس محکمے میں بھی ملازمین کی تعداد مطلوبہ تعداد سے کہیں زیادہ تھی۔ محکمہ صحت کا بھی یہی حال تھا۔ جہاں ایک کی کی ضرورت تھی

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here