پاکستان
الشتات (Diaspora) اور ان کے سگےسمدھی کشمیر کو غلط رنگ میں رنگنے کیلئے بے چین
کشمیر میں حالات کو پرانی روش پر ڈالنے والے لوگ اور تارکین وطن افرا د کا گٹھ جوڑ اچانک سے ایک مرتبہ پھر سرگرم ہوگیا ہے ۔کشمیر کو تاریک رنگ میں رنگنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ان میں سے زیادہ تر وہ لوگ شامل ہیں جو گزشتہ مہینوں میں دہشت پسندوں کے ہاتھوں معصوم اور بے گناہ افراد کی ہلاکتوں پر چپ سادھے لئے بیٹھے تھے گویا انہیں سانپ سونگھ گیا تھا۔ اب حیدر پورہ اینکونٹر کو لیکر واویلا مچانے کیے لئے نقلی محسن میدان کارزار میں کودنے کی تیاریوں میں مصروف ہوگئے ہیں۔
اس بات میں دو رائے نہیں کہ حید رپورہ میں ہونے والی اموات نے امن ماحول کو نقصان پہنچایا ہیے۔ کیونکہ ان ہلاکتوں نے دہشت پسندی کو جواز بخشنے والوں کو چارہ فراہم کیا ہے لیکن محض اس ایک واقعے سے سیکورٹی فورسز کی تمام کارروائیوں پر انگلی نہیں اٹھائی جاسکتی اور نہ ہی اس ایک واقعہ پران کی پیشہ وارنہ مہارت کے میعار پہ انگلی اٹھایئ جانی چاھئے۔ لیکن تشدد کو بھڑکانے کے لیے کسی بھی حادثے یا سانحے کو پروپیگنڈے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا بھی غلط ہے۔
پروپیگنڈا مشینری بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ۔ کیونکہ پروپیگنڈا مشینری گزشتہ ۲ برس سے کشمیر سے اداسی اور مایوسی کے منتظر تھے ،لیکن انہیں ا س بات سے مایوسی ہوئی کہ انتظامیہ نے موثر طور پر کورونا وبا کے دوران بھی عام لوگوں کی جانوں کی حفاظت کی ۔اسی طرح سنگ بازوں کے ناکارہ ہونے پر تنازعہ کے تاجر ایک مرتبہ پھر مایوس ہو گئے۔ جب پیلٹ سے لوگ زخمی ہونا بند ہو گئے تو ان کی مایوسی میں اور اضافہ ہوگیا۔ وہ پہلے ہی جذبات کو ابھارنے اور منطق کو جگہ دینے سے انکاری تھے۔یہ لوگ پھر مایوس ہوئے جب انہوں نے دیکھا کہ جنازے کم ہوئے اور پتھراؤ کے واقعات بند ہوئے کیونکہ انتظامیہ کی عوام دوست پالیسی کے نتیجے میں کشمیری نوجوانوں کے زخمی یا ہلاک ہونے کا سلسلہ مؤثر طریقے سے ختم کر دیا گیا ہے ۔جب کہ اس سے قبل گیلانی دور کی حکمت عملی ہر دوسرے دن کشمیریوں کی موت کو یقینی بنانے کی تھی۔ گزشتہ برس سوپور میں ایک معمر آدمی بشیر احمد کی موت کو بھی کشمیر کے اندر شورش کو ہوا دینے والے اس الشتات (diaspora) اور وادی کے اندر اس کے پیادوں کے گٹھ جوڑ نے بھارت مخالف پروپیگنڈے کا موقع ہاتھ سے کیوں جانے دیتے،اور حالات کو بگاڑنے پر وہ اتاولے ہوگئے ۔ان کرائے کے ٹٹوں کو اس بات سے کوئی غرض نہیں تھی کہ کس لشکر طیبہ سے وابستہ دہشت گردوں نے ایک مسجد میں پناہ لی تھی ،مذکورہ شخص جو اپنے کم سن پوتے کے ساتھ جائے وقوع سے کارمیں گزر رہا تھا اور کراس فائرنگ میں آکر ہلاک ہوگیا ،پاکستانی مشنری نے ٹھیکہ دیا ہیے چند حواریوں کو
تاکہ کشمیر میں ماتم کا دور چلتا رہیے۔ اور پھر وہ کسی موقع کو ہاتھ سے کیوں جانے دیتے۔ انہوں نے آو دیکھا نہ تاو اور مذکورہ ہلاک شدہ آدمی کے نام پہ ڈاک ٹکٹ جاری کردی۔ساتھ ہی ساتھ ایک گانا بھی ریلیز کردیا۔ تاکہ ہر ایک سانحے کو بھارت مخالف پروپیگنڈے میں تبدیل کرانے کے لئے باضابطہ استعمال کیا جائے۔
نے صرف کشمیریوں کو رلانے او ر انہیں ماتم کرانے کا ٹھیکہ لیا ہے۔
کشمیر میں پاکستان کے مفاد کا واضح طریقہ کار
کشمیر میں پاکستان کے مفاد کا ایک مخصوص طریقہ کار ہے جو صرف کشمیریوں کی موت پرزندہ ہے ،کیونکہ خود پاکستان کی سیول حکومت اور پاکستانی فوج اسی پروپیگنڈے کے سہارے چل رہی جو وہ کشمیر کو لے کر بھار ت کے خلاف چلا رہا ہے ۔اسی طرح کشمیر کے اندر ان کے پیادے بھی اسی کردار کے حامل ہیں ، ان کی صبح تب تک نہیں ہوتی جب تک کہ نہ وہ بھار ت مخالف پروپیگنڈے کی پیالی سامنے نہ رکھیں ۔انسداد دہشت گردی آپریشن میں شہریوں کی جان کا ضیاع انتہائی افسوسناک ہے۔اور جب کبھی ایسا کوئی واقعہ پیش آتا ہے فوری طور پر یہ لوگ حرکت میں آ جاتے ہیں۔ تصاویر، کلپس، بیانات، مختصر ویڈیوز حتیٰ کہ گانے بھی گھنٹوں کے اندر ہی تیار کرکے لوگوں سامنے لاتے ہیں۔اگر سوشل میڈیا کو کھنگالا جائے تو ایسی ہزاروں کہانیاں ملیں گی جوکشمیریوں کی مبینہ مظلومیت کوبیان کرتی ہے ۔
گزشتہ برس بابر قادری کو فیس بک لائیو سیشن میں کشمیری نوجوانوں کے احساس اور خیریت کی درخواست کرنے کے چند گھنٹوں کے اندر ہی قتل کر دیا گیا تھا۔بعد میں اس الشتات نے مرحوم کی دو کم سن دختروں کے بارے میں بہت کچھ الٹاسیدھا کہا۔کیونکہ مرحوم کی ،کشمیری نوجوانوں کے مستقبل کے تئیں فکر اس گٹھ جوڑ کے ایجنڈے کا مخالف تھی۔اس لئے اس آواز کو ہمیشہ کے لئے خاموش کردیا گیا۔بابر جیسے لوگ اس وقت بھی خوف زدہ تھے ، اور اب بھی وہ پاکستان کے دہشت گرد پراکسیوں کے بے رحمانہ نشانہ بننے سے خوفزدہ ہیں۔ اور اسی لئے کبھی کبھی وہ Diaspora کے پروپیگنڈے میں شامل حال رہ کر جان کی امان کے صدقے سند حاصل کرنے کی کوششوں میں مبتلا دکھایا دیتے ہیں ۔
پچھلے چند مہینوں میں، جے کے پولیس نے مختلف آپریشنوں کے دوران تحمل کی کافی مثالیں دی ہیں۔ چند روز قبل ہی دہشت گرد فرار ہو گئے تھے جبکہ ایک پولیس اہلکار کی گردن پر زخم بھی آئے تھے۔ پولیس نے شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کے لیے تحمل کا مظاہرہ کیا اور اس سے دہشت گردوں کو فرار ہونے میں مدد ملی۔ گزشتہ ماہ فوج نے ایک پاکستانی دہشت گرد کو لائن آف کنٹرول پر ہتھیار ڈالنے کا موقع دیا۔ فوج گمراہ کئے گئے نوجوانوں کو موقع دینے کے اپنے وعدے پر قائم ہیں۔ حیدر پورہ واقعہ تحقیقات کے قابل ہے۔ انصاف ملنا چاہیے اور ایک واضح پیغام جانا چاھے لوگوں میں انتظامیہ قابل بھروسہ بھی ہیے اور جواب دہ بھی۔ایسے اوقات میں یہ عام آبادی، سول سوسائٹی اور سیاستدانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ دانشمندی سے کام لیں اور حل کی طرف کوئی راستہ تلاش کریں۔ لیکن بدقسمتی سے یہاں موقع پرست اور مفاد پرست عناصر کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ وہ اپنی مطابقت کو برقرار رکھنے کے لیے پورے خطے کے امن کے ساتھ کھیل سکتے ہیں۔
پاکستان اس موقع پرستی کو بالواسطہ طور پر کشمیر میں جاری دہشت گردانہ سرگرمیوں کوجواز فراہم کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ ایک سیاسی پینترا جو افراتفری اور بداعتمادی کو جنم دیتا ہے وہ دہشت گردی کی فیکٹری کا حصہ ہے جو کشمیر میں گزشتہ 30 سالوں سے چل رہی ہے۔
اہم یہ ہے کہ انصاف ہو،اور وہ نظر بھی آنا چاہئے
مرنے والوں کے لواحقین کا درد سمجھ میں آتا ہے۔ وہ انصاف کے مستحق ہیں اور وہ قوم کی ہمدردی کے بھی مستحق ہیں۔ شواہد کی بنیاد پر واقعہ کا فیصلہ کیا جائے۔ ہمیں امید ہے کہ سچ جلد سامنے آجائے گا۔
پولیس نے واقعے سے نمٹنے اور عوامی پیغام رسانی کے لیے بہت کچھ چھوڑا ہے۔ OGW پر فلپ فلاپ، شواہد، مقابلہ کرنے والے گواہوں کے بیانات وغیرہ نے انتفادہ فیکٹری کو ایک ‘مشکوک’ بیانیہ بنانے اور جذباتی ہنگامہ کھڑا کرنے کا موقع فراہم کیا۔ اس کے برعکس، معلومات کو بہتر طریقے سے ہینڈل اور شیئر کرنے سے سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کو حقیقی روشنی میں دکھایا جا سکتا تھا۔ انتظامیہ کی جانب سے جاں بحق شہریوں کی لاشوں کو لواحقین کے حوالے کرنے کے اقدامات اور عدالتی انکوائری کا حکم زمینی قانون کے مطابق درست سمت میں اٹھائے گئے اقدامات ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ انصاف ہو گا، اور بروقت ہونا چاھئے۔
بلرب 1
یہ پروپیگنڈا مشینری گزشتہ ۲ برس سے کشمیر سے اداسی اور مایوسی کی منتظر تھی ۔ انہیں اس وقت مایوس ہوئی جب کشمیری ،وادی میں مسلسل جاری تشدد کے نا ختم ہونے والے سلسلے میں عام آدمی کی صحت پہ کویئ انچ نہیں ایئ۔
بلرب 2
کشمیر میں پاکستان کے مفادکا واضح طریقہ کارپروپیگنڈے اور کشمیریوں کی موت پر سانس لے رہا ہے
بلرب 3
مرنے والوں کے لواحقین کا درد سمجھ میں آتا ہے۔ وہ انصاف کے مستحق ہیں اور وہ قوم کی ہمدردی کے بھی مستحق ہیں۔ شواہد کی بنیاد پر واقعہ کا فیصلہ کیا جائے۔ ہمیں امید ہے کہ سچ جلد سامنے آجائے گا۔