کشمیر میں سرگرم تمام دہشت گردگروہ اپنی تعارف اور اپنی پہچان پاکستانی اور پاکستان میں سرگرم دہشت گرد گروپوں سے کراتے ہیں ،اسی بنا پر پاکستان پاکستانی سرزمین پر موجود دہشت گردگروہوں سے اپنی وفاداری نبھاتے چلے آرہے ہیں ۔یہی سبب ہے کہ کشمیر میں جاری دہشت گردی کا یہ بحران مقامی نہیں بلکہ غیر ملکی ہے ،کیونکہ جب بھی کوئی مقامی شخص خود کو اپنوں کے بجائے غیر وں کے ساتھ شامل کرے اور اس جگہ پر ان کی شناخت بنے تو وہ ان ہی کا چیلا اور سایہ بن جاتا ہے ۔مانتے چلیں کہ شکایات مقامی ہیں ،زیادتی اور ناانصافی کا عنصر بھی شامل ہوسکتا ہے ۔ لیکن یہاں جو کچھ ہورہا ہے وہ پاکستان اور پاکستانی ایجنسیوں کی طرف سے بر آمدکیا گیا ہے اور لگاتار ہورہا ہے۔اس کے لئے جو طریقہ اختیار کیا گیا ہے وہ مذہبی منافرت پر مبنی ہے اور مذہب کی غلط تشریح کو سامنے لا کر انہی بنیادوں پر اس دہشت گردی کی حمایت کی جارہی ہے ۔اگر بالفرض کشمیر کوئی مسئلہ ہے تو ان وسایل کی جانب فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے جو اس بیانیے کو مذہبی رنگت میں رنگ رہے ہیں
جموں وکشمیر پولیس ،فوج اور نیم فوجی دستوں کو اس وقت کشمیر میں شدت پسند اور سخت گیرنظریاتی دہشت گردی کا سامنا ہے جس سے وہ بہر حال نمٹ رہے ہیں ،کشمیر میں جاری یہ مرحلہ سب سے دشوار اور خطرناک رخ اختیار کرچکا ہے ، اگرچہ 90کی دہائی کی بہ نسبت ملک کے مقابلے میں دہشت گردوں کی تعداد قلیل ہے لیکن انتہا پسندنظریہ اور کسی بھی طرح کا تشدد آج کے دہشتگردو کے لئے جائز ہے یہ متشددانہ سوچ اور اس کے تئیں ان کی لگن مثالی ہے
کشمیر میں ملک کے خلاف بندوق اٹھانے والوں کی موجودہ نسل کا رشتہ انتہائی مضبوط ہے اور مذہبی بنیاد کی حامل دوطرفہ حمایت نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے ۔ایک جانب کشمیر میں بھارت کے خلاف پاکستانی النسل دہشت گردوں کو اور مقامی نوجوان کو مذہبی بنیادپر جوش دلاتا ہیے۔اور دوسری جانب وادی میں صوفی اسلام کی بجائے ،دیوبندی ، وہابی ،جماعت اسلامی کے زیر نگرانی اور ان کے نصاب کی ترویج کے لئے لاتعداد مدارس کا قیام بھی شامل ہے۔جہاں سے فارغ التحصیل طلبا ءانتہا پسندی کی آگ میں کودنے کو تیار رہتے ہیں ۔ 2016 میں حزب المجاہدین کے پوسٹر بوائے برہان وانی کے قتل کے بعد کی تحریک کو تبلیغی جماعت نے جنوبی کشمیر میں برقرار رکھا۔ دیوبندی ، جماعت اسلامی اور وہابی فرقے کی پشت پناہی درپردہ حاصل تھی۔ وہ مشتعل نوجوانوں کے لئے رسد کی فراہمی کو یقینی بناتے ہیں اور نئے نوجوانوں کی بھرتی کا بھی خیال رکھتے ہیں۔
اصلی چیلنج بنیاد پرست نوجوان ہیں۔
انتہا پسند مذہبی گروہ کشمیر میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کو مذہبی اور انسانی وسائل فراہم کر رہے ہیں۔ کشمیر میں دہشت پسندی بڑا مسئلہ نہیں بلکہ سیکورٹی ایجنسیوں کو جو بڑا چیلنج درپیش ہے وہ غیر مسلح بنیاد پرست سوچ رکھنے والے نوجوانوں سے ہے جو دہشت گردوں کی صفوں میں شامل ہونے کو ہر لمحہ تیار رہتے ہیں اور کسی بھی پر تشدد سرگرمی کی انجام دہی کے لئے ہمہ وقت تن بہ رضا ہیں ۔ پولیس یہ بھی قبول کرتی ہے کہ اگر کسی وجہ سے اگر دہشت پسندوں تک اسلحہ اور گولہ بارود آسانی سے پہنچ جائے تو دہشتگردوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ بھی ہوسکتا ہیں۔
Thank you