کشمیر یوں کا بھائی چارہ ،پاکستان کوایک آنکھ نہیں بھاتا

864
رواں برس اب تک دہشت گردوں کے ہاتھوں 28معصوم جانیں تلف ہوئیں، ان میں مقامی پنڈت برادری اور سکھ فرقے سے تعلق رکھنے والے 5 افرادہیں جن میں 2 غیر مقامی ہندو مہاجر شامل ہیں ۔ باقی افراد مسلمان ہیں
خلاصہ یہ کہ نقش بر دیوار تحریر یوں ہے کہ اس خونریزی میں جو پاکستان کی پشت پناہی سے جاری ہے کا ایندھن عام کشمیری بن رہا ہے ۔ہم اس مقام پہ ہیے ۔ جہاں ہر نیا سورج ، نئی سازش اور صدیوں کے بھائی چارے اور اخوت کو سبوتاژ کرنے کا نیا پیغام اور منصوبہ سامنے لاتا ہیے۔
کشمیر کے نام پر اس خونریزی کی وجہ سے بدنامی کاوہ داغ لگا یا جارہا ہے جس کو مٹانے کے لئے صدیاں لگ جائے گی اور ہم پاکستان کے اس گھناونے کھیل کے فریق بن کر ابر رہے ہیں جو وہ گزشتہ کئی دہائیوں سے یہاں پر چلا رہا ہے ۔المیہ اس بات کا ہے کہ خسارے میں بچارے کشمیری ہیں ،جو صدیوں سے قایم پر امن قوم ہونے کی شناخت، جو پورے برصغیر میں کشمیری کی منفرد پہچان رہی تھی،اب وہ اپنے انسانی وسائل اور اقدار کھو رہے ہیں ۔ہماری اس شناخت جس کے ہم محافظ ہیں ،نفرت کی اس جنگ کی بھینٹ چڑرہی ہے۔
ہماری نگاہوں کے سامنے یہ سب کچھ ہورہا ہے ، یکے بعد دیگرے ایسی گھناونی حرکات سامنے آرہی ہیں جیسے کشمیرکو پھر 90کی دہائی کے ابتدائی سال میں پہنچا دیا گیا ہو ۔گزشتہ دنوں ہوئی 5 معصوم ہلاکتوں نے ہمیں جھنجھوڑ کررکھ دیا ہے ۔نہ صرف یہ بلکہ خوف کے سائے کو دور تک پہنچا دیا ہے ۔ہم اپنی نئی نسل کو انارکی کے اس بیانئے پر پروان چڑھا رہے ہیں جو محض اکثریتی برادری کی نمائندگی کا دعویٰ کرتا ہے ۔
 حزب المجاہدین کے سربراہ ریاض نائیکو نے فروری 2019 میں کہا تھا کہ “اگر بھارتی حکومت آرٹیکل 370/35A کو ختم کرتی ہے تو کوئی غیر مقامی کشمیر میں نہیں رہ سکتا”۔ کشمیر میں نفرت کے اس الاو کو دہشت گرد بلاگر کشمیر فائٹ بھی دہکا رہا ہے۔ جس کی پیٹھ پر پاکستان کا ہاتھ ہے اور ریموٹ کنٹرول آئی ایس آئی کے آقاوں کے ہاتھوں میں۔ اس لئے خوف آشنائی کے اس نظریہ کو عملی جامہ پہنانے کے قتل و غارت گری کا سلسلہ جاری رکھنا بھی ان کی مجبوری ہی ہے۔ستم ظریفی کا عالم یہ ہے کہ کشمیری سیاستدان اپنی حقیر مفادات پر مبنی بیانات سے نفرت کی اس آگ پر تیل چھڑک رہے ہیں ۔

ہلاکتوں کے پیچھے لینڈ مافیا کا رول

 تحقیقات کی اشد متقاضی

وادی میں اقلیتوں کو دھمکانے میں لینڈ مافیا کے کردار کوبیک جنبش قلم رد نہیں کیا جا سکتا۔ لینڈ مافیا سمیت کشمیری معاشرے کے کئی طبقات نے اس خونی تنازعے کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے ہیں ، گزشتہ کئی برسوں سے ان طبقوں نے غیر محتسب اثاثے اور دولت کے ڈھیر جمع کئے ہیں۔چونکہ افراتفری اور خونریزی ایسے مفادات رکھنے والوں کے لئے سونے کی کان ثابت ہوتا ہے ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ لینڈ مافیا میں سے اکثریت کے روابطہ کسی نہ کسی علیحدگی پسندرہنما یا دہشت پسندگروپ ،یا ان کے سربراہ سے بالواسطہ یا بلاواسطہ ہیں۔خیال رہے کہ وادی میں لینڈ مافیا کو علیحدگی پسند کنٹرول کرتے ہیں اور اس طرح سے علیحدگی پسندوں کے ذریعے یہ مافیا پاکستان سے بھی جڑا ہوا ہے۔
 اقلیتی برادری کی غیر منقولہ جائیداد کی بازیابی کے لیے انتظامیہ کے جاری کردہ احکامات منطقی بنیادوں پر ہو سکتے ہیں یا نہیں اس سے قطع نظران احکامات سے ایسے لوگوں کو پریشانی لاحق ہوگئی جو ان  کی ملکیتوں پرزبردستی قابض ہوگئے یا پھر اونے پونے داموں خرید کرمالک بن بیٹھے ۔اس لئے اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ لینڈمافیا ،جس کے دہشت گرد گروپوں اور تنظیموں سے روابطہ ہیں ،نے اقلیتی برادری کودھمکانے اور انہوں ٹھکانے لگانے کے لئے ان گروہوں اور افراد کی خدمات حاصل کی ہوں گی ۔اور ایسا محض انتظامیہ کے ان احکامات کے لئے سدراہ بننا ہو گا جو اقلیتوں کو ان کا حق دلانے کے لئے جاری کیا گیا ہے، اس لئے حالیہ ہلاکتوں کے تناظر میں اس پہلوکوبھی مدنظر رکھ کر تحقیقات ہونی چاہیے۔
خیال رہے کہ 1990 میں جب کشمیری پنڈتوں کو وادی سے بھاگنے پر مجبور کیا گیا تو ان کی جائیدادیں لینڈ مافیا نے ہتھیا لیں۔ ان میں سے کئی جائیدادیں اب بھی ایسے اشخاص کے زیر تسلط ہیں جبکہ بہت سے پنڈت خاندانوں کو مجبور کیا گیا کہ وہ اپنی جائیدادیں بازار میں مروجہ قیمتوں سے کم نرخوں پر ان کے ہاتھوں فروخت کریں۔
اب چونکہ خطے کی انتظامیہ نے حال ہی میں کشمیری پنڈتوں کی ایسی جائیدادوں سے غیر قانونی قبضہ ہٹانے کے لئے احکامات صادر کئے اس ضمن میں ایسے پنڈتوں نے شکایات کے ازالے کے لئے درخواستیں دائر کیں،جن کی پشتینی اراضی ،مکانوں اور دکانوں پر غیر قانونی قبضہ میں ہے ۔خیال رہے کہ کشمیر میں لینڈ مافیا نے پنڈتوں کی جائیدادوں سے بے حساب فایدہ اٹھایا ہے ۔کچھ کشمیریوں کا خیال ہے کہ پنڈتوں کی واپسی اور ان کی جائیدادوں کو دوبارہ حاصل کرنے کی بات کے ساتھ ، لینڈ مافیا جان بوجھ کر دہشت گردی کے خلیوں کو فعال کرکے ایسے تمام امکانات کو ختم کر رہا ہے۔ اسی وقت ، زیادہ تر کشمیری مسلمان یہ سمجھتے ہیں کہ پنڈت اور سکھ کشمیر کا لازمی حصہ ہیں ، اور ان کا انخلاءناقابل قبول ہے۔
 آئی ایس آئی کا کشمیر منصوبہ 
جس میں دہشت گرد گروہوں نے رنگ بھرا
 دہشت گردی کا بلاگ Kashmirfight.wordpress.com ، جو پاکستان اور برطانیہ کے گمنام ہینڈلرز کے زیر انتظام ہے ، نے 24 ستمبر کو غیر مقامی افراد کو نشانہ بناتے ہوئے مواد اپ لوڈ کیا۔ بلاگ میں 21 ایسے نکتے درج ہیں جن پر آہستہ آہستہ عمل ہورہا ہے ۔اور اب تک 8 نکتوں پر عمل ہوچکا ہے،کیا یہ محض اتفاق ہے، نہیں بالکل نہیں ،ایک بلاگ جوکہ دہشت گردوں کا اعلانیہ حامی و دوست ہے ایک ایسی فہرست بناتا ہے جس میں درج باتوں پر چند دنوں کے اندر اندر ہی دہشت پسند عناصر عمل پیرا ہوتے ہیں ۔آئی ایس آئی کی طرف سے بنایا گیا منصوبہ حسب ذیل ہے ۔حقوق بشر کے حقوق کے محافظ جن کے دل کشمیر کے لیے خون آنسو بہاتے ہیں ان کو اس بھیانک خاکہ کا نوٹس لینا چاہیے۔ اسے عالمی سطح پر مذمت کی دعوت دینی چاہیے۔
 دہشت گرد گروہوں نے جرات مندانہ نشانات پر عمل کیا ہے۔
 1. ہر غیر مقامی اہلکار کو نشانہ بنائیں خواہ وہ وادی میں ہو یا ان کے آبائی مقامات پر۔
 2. غیر مقامی لوگوں کو نشانہ بنائیں جو بھی وادی میں طویل قیام کے لیے آتا ہے۔
 3۔ کشمیری پنڈت جو 1990 کی دہائی کے اوائل میں کشمیر سے ہجرت کر چکے ہیں اور اب واپس جانے کا ارادہ کر رہے ہیں۔
 4. ہر غیر مقامی ملازم جو بھی ہو چاہے ،اس بات سے قطع نظر کہ اس کا محکمہ کیا ہے ۔
 5.جموں وکشمیر پولیس اہلکاروں کے ہر گھر کو نشانہ بنائیں جو بھی کشمیر مخالف جدوجہد میں ملوث ہے۔
 6. پٹرول بم ، پتھر وغیرہ مقامی طور پر مخبروں کے گھروں کی طرف پھینکے جائیں۔
 7۔ جہاں بھی کوئی غیر مقامی ہے اسے جلد سے جلد وادی چھوڑنے کی تنبیہ کی جائے
 8. لوکل گورنمنٹ ملازمین کو ایسے احکامات/سرکلروں کے خلاف اپنی ناراضگی ظاہر کرنی چاہیے جو ان کی آزادی کو روکنے کی کوشش کرتی ہے اور ان کے کام کے خلاف کام کرتے ہیں۔
 9. قابض حکومت اور اس کے پیادوں کے زیر اہتمام کھیلوں کی تقریبات پر پابندی/بائیکاٹ کرنا ہوگا۔
 10. جو بھی حکومت/قابض قوتوں کے واقعات میں ملوث ہے اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے۔
 11۔ ان کشمیری پنڈتوں کا استقبال نہ کریں جو کشمیر سے ہجرت کر چکے ہیں اور اب وادی میں دوبارہ اپنے گندے چہرے دکھا رہے ہیں۔
 12. ان تعلیمی اداروں کے سربراہوں کو نشانہ بنائیں جن کاقابض قوت کے ساتھ اشتراک ہے۔
 13۔ ان تمام میڈیا اداروں کا بائیکاٹ کریں جن کے نام بطور سہولت کار سامنے آئے ہیں۔
 14. قابض حکومت اور اس کی افواج کے ساتھ فاصلہ برقرار رکھیں خاص طور پر جموں وکشمیر پولیس جو کشمیر مخالف مقصد میں براہ راست یا بالواسطہ ملوث ہے
 15. ہر ساتھی اور غدار کی شناخت کریں۔
 16۔ آزادی پسندوں کو کشمیر کاز کے مطابق اپنے اہداف کو ترجیح دینی ہوگی۔
 17. مقامی لوگوں کو غیر مقامی لوگوں پر انحصار ترک کرنا چاہیے۔
 18۔ ایسے عناصر سے دوری بنائے رکھیں جو کشمیر کاز کے خلاف ہیں۔
 19. جموں وکشمیر میں رہنے والے غیر مقامی لوگوں کے منفی اثرات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
 20۔ غیر مقامی افراد کو ان کے کام کی نوعیت سے قطع نظر نشانہ بنایا جائے گا (یہ ایکٹ مبہم نظر آسکتا ہے لیکن طویل عرصے میں یہ کشمیر کاز کے لیے فائدہ مند اور کارآمد ثابت ہوگا)
 21. چونکہ بیرونی لوگ جموں وکشمیر میں ہراساں کرنے ، وحشت پھیلانے اوریہاں کے معاملات کو کنٹرول کرنے کے لیے آتے ہیں اس لیے جموں وکشمیر سے باہر آپریشن کو بڑھانا لازمی ہو جاتا ہے اور اسے مزید تیز کرنا ہوگا ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here