دہشت گردی کے خلاف جنگ

255

جموں کشمیر پولیس کاقائدانہ کردار

عالمی سطح پرجاری دہشت گردی کے خلاف جنگ نے یہ ثابت کیا ہے کہ عسکریت پسندوں کو مقامی انسداد دہشت گردی کی قوتوں نے انتہائی موثر اور جامع طور پر شکست دی ہے ۔
اسی طرح جموں وکشمیر پولیس مقامی سطح پر رابطے اوردیگر وسائل کی موجودگی سے اس عالمی عفریت کے خلاف جنگ جیتنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے،جبکہ فوج اور نیم فوجی دستے اس جنگ میں ان کے معاون کا کردار ادا کر رہیے ہیں،یہ قابل ذکر امر ہے کہ جموںوکشمیر پولیس ایک طویل مدت سے اس لڑائی میں برسر پیکار ہے اور جموں وکشمیر پولیس دہشت پسندی کے اس ماحول سے مختلف ٹیموں کی قیادت کرکے کامیاب جنگ لڑ رہی ہے۔
دہشت گردی کی روک تھام کے دو پہلو ہیں۔ ایک دہشت گرد کومار ڈالنا ،دوسرا ایک خوشگوار ماحول قائم کرنا، یہ دونوں یکساں اہمیت کے حامل ہیں ۔جموں وکشمیر پولیس ان دونوں محاذوں پر نمٹنے کے لئے تیار ہے جبکہ اس ضمن میں مقامی آبادی کے ساتھ رابطے قائم کرنا،اورموجودہ نظام پر عوامی اعتماد کی بحالی کی صلاحیت برقرار رکھنا بھی شامل ہے۔جموں و کشمیر پولیس میں یہ صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہے کہ وہ دہشت گردوں کا سراغ لگاسکتا ہے اور انہیں ان کے منطقی انجام تک پہنچا سکتا ہے۔

غلط سیاسی پالیسوں کانتیجہ سسٹم کو بھگتنا پڑا

اختلاف رائے رکھنے والوں کے تئیں اور خوشنودی کی پالیسی نے ریاست کو تباہ کن صورتحال حال سے دوچار کردیا ۔چونکہ قبل ازیں سیاسی رہنماواختلاف رائے رکھنے والوں کو خوش کرنے اور ان کی ’ناراضگی ‘ کے خطرے کو ٹالنے کیلئے اختیار کی گئی پالیسی بالکل غلط تھی ، جبکہ ایک کامیاب سیاسی حکمت علمی اس بات کی متقاضی تھی کہ مخالفین کو ساتھ لے کرچلنا اور درپیش صورتحال کومعمول پرلانے میں ان کا تعاون حاصل کرنا تھا نہ کہ ان کو ملک کی قیمت پر خوش رکھنا ۔ایسی سیاسی پالیسی کے منفی نتائج کا سامنا پولیس اور سیول انتظامیہ کے افسران کو کرنا پڑا جنہیں ان ہدایات پرعمل پیرا ہونے کے لئے مجبورکیا جاتا ۔ نتیجتاً چند مفاد پرست عناصر نے اس حکمت عملی کی آڑ لے کر اپنے ذاتی مفادات کی آبیاری کی جس میں بیوروکریسی ، پولیس اور عسکری قوتوں کے ان بدعنوان افسروں نے اس کو باضابطہ ایک کاروبار کی شکل دی ۔
یہ خوشامدانہ پالیسی ریاست کیلئے کافی ضرر رساں ثابت ہوئی ،ضرورت اس امرکی ہے کہ مرکزی اختیار والے اس علاقے کے پالیسی سازوں کو ایک واضح حکمت عملی کے ساتھ سامنے آنا چاہئے تاکہ پتہ چلے کہ  آگے کا سفر کس ڈگر پر چلنا پڑے ۔ کیونکہ کسی بھی طرح کا خلا ءاگر نظام میں موجود ہو تو وہ سیاسی میدان کا حصہ بن سکتی ہے ۔پولیس کی کارروائی عیاں ہونی چاہئے۔
جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ دہشت گرد اور دہشت گردوں کا ہتھیار اچانک حملہ آور  ہو کر سماج کو جھنجھوڑ کے رکھ دیتی ہیں۔ اس لئے مقامی سطح پر پولیس کاایک منظم نیٹ ورک اور مقامی قیادت ایسے عناصر کے ناپاک عزائم کابروقت روکنے کے اہل ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ ایک صاف اور پاک ذہن ہی ناپاک ذہن کو شکست دے سکتا ہے یعنی ایک حقیقی کشمیر ی ہی کشمیر دشمن اور ریاست دشمن عناصر کی شکست کا باعث بن سکتا ہے جس کے لئے مقامی سطح کے افسران سے زیادہ کوئی بھی شخص دہشت گردوں کی شکست کا باعث نہیں بن سکتا ۔

نیٹ ورک کی تشکیل کا کام

انسداد دہشت گردی ایک ایسا نیٹ ورک بنانے کا عمل ہے جو معتبر معلومات کی فراہمی کا منبع ہو ،اور قابل اعتماد اطلاعات پولیس کو دہشت گرد حملوں کی روک تھام اور ان سے نمٹنے کے لئے لائحہ عمل ترتیب دینے کے قابل بناتا ہے ۔اس لئے وقت کا تقاضا ہے کہ مقامی پولیس کو درپیش بحرانوں سے نمٹنے کے لئے قائدانہ کردار ادا کرنا چاہئے ۔پولیس کو ایک مضبوط اور قابل اعتماد نیٹ ورک بنانے کے ساتھ مقامی آبادی کے ساتھ تعلق استوار کرنا چاہئے ۔ چونکہ اطلاعات کی فراہمی میں یہی نیٹ ورک ہوتے ہیں جو انسداد دہشت گرد کارروائیوں میں مطلوب و نامزد دہشت گردوں ،غیر منظم بالائی زمین کارکنوں (OGW’S)کی شناخت میں مددگار بنتے ہیں اور بوقت ضرورت فوری حرکت میں آکر ان کی نگرانی بھی کرتے ہیں ۔

 نخوت کا الزام

 جموں وکشمیر کو مرکزی زیر انتظام والا علاقہ بنانے کے بعد مقامی بیوروکریٹس اور پولیس افسران پر اکثر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ ایسے بیوروکریٹ نخوت پسند ہوگئے ہیں ۔بیوروکریٹس پر یہ الزام مقامی سیاستدان عائد کرتے ہیں جن کا کہنا ہے کہ انتظامیہ میں نخوت پسندی در آئی ہے۔دیکھا جائے تو نخوت پسندی کا یہ الزام درست بھی ہے ،پہلے جو سیاستدان اقتدار کی گلیوں پر براجمان تھے وہ نخوت پسند تھے اب پولیس اور بیورکرویٹس یہی رویہ اپنائے ہوئے ہیں ۔عام آدمی کے لئے کہانی میں اس وقت تک کوئی تبدیلی نہیں ہوتی جب تک کہ انتظامیہ کی طر ف سے بہم سہولیات میں بہتر ی نہیں لائی جاتی ۔

جموں و کشمیر پولیس کی خدمات کیلئے کوئی پیمانہ مقرر نہیں

ملک کی خدمت میں جموں و کشمیر پولیس تندہی سے اپنے فرائض میں جٹی ہیں اور ملک کے تئیں پولیس کی خدمات اورجذبات ناپنے کاکوئی آلہ نہیں ہے ۔اس فورس کے افسران اور جوانوں نے ملک کی سرزمین کو اپنے گرم خون سے وقت وقت پرسینچا ہے ،اس وقت بھی اس فورس کے جوان دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیادت میں پیش پیش ہے ۔چونکہ جموں وکشمیر پولیس اس لڑائی کوجیتنے کی بھرپور صلاحیت اور وسائل رکھتا ہے ،اس فورس نے دہشت گردوں کے خلاف ایک کامیاب پالیسی اپنائی ہوئی ہے جس کے لئے پولیس انتظامیہ کارول بھی قابل سراہنا ہے ۔ اس فورس کی یہ صلاحیت ہی ہے کہ وہ خطے میں امن وامان قائم کرنے اور استحکام لانے کے لئے دن رات ایک کئے ہوئے ہے ۔اس کے لئے لازمی بنتا ہے کہ فورس کو مزید بااختیار بنایا جائے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here